ازقلم....ممتاز علی خاکسار میرپور
شہر کے اندر منشیات فروشی کی بڑھتی ہوئی بے قابو اور بے دریغ لعنت کی وجہ سے پورےشہر نے سر پکڑا ہوا تھا۔شہریوں کی سمجھ سے یہ بات بالکل بالاتر تھی کہ آخر میرپورمیں وہ فرشتہ صفت آفیسر کب اور کون آئے گا؟ جو نوجوان نسل کو تباہی اور اخلاقی بربادی کے دہانے سے بچائے گا۔ گلیوں، محلوں، چوک اور چوراہوں پر منشیات با آسانی دستیاب ہو چکی تھی۔ ٹین ایج کے بچے اس مرض کا شکار ہو چکے تھے۔ یونیورسٹی اور کالج سے اب سکولوں تک منشیات فروشوں کی رسائی ممکن ہو چکی تھی۔ چرس ،گروہ، اور آئس اور ہیروین نے اپنے پنجوں کو گاڑ لیا تھا. ۔والدین اپنے بچوں کے مستقبل کے ساتھ ساتھ ان کی زندگیوں کے متعلق فکر مند تھے ؟اس انتہائی مایوس کن اور ہر طرف چھائے ہوئے مایوسی والے اندھیرے کے ماحول میں اچانک ایک شخص DIGمیرپور کی صورت میں نمودار ہوتا ہے جس کو میرپور کے لوگ چوہدری سجاد حسین کے نام سے جانتے ہیں. جس کی تعیناتی پر منشیات فروشوں کو سخت پریشانی ہے۔ اور ان کے خلاف سازشیوں اور معاشرتی تخریب کاروں نے ملکر سازشوں کا جال بننے کے لیے خوب لگن سے کا م کیا یعنی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا لیکن چونکہ آپ کے ساتھ عام عوام کی دعائیں تھیںسو سازشوں اور تخریب کار حرکتوں کا آپ کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ اور آپ اپنے کام میں محکمانہ ایمانداری اور فرض شناسی کے ساتھ کام میں لگے رہے ۔ سب سے پہلے آپ نے پولیس کے اندر موجود کالی بھیڑوں کا صفایا کیا جو عوام کی جان و مال کی حفاظت کی بجائے منشیات فروشی اور جسم فروشی کے اڈوں کے محافظ بنے ہوئے تھے اور مافیا کے ساتھ ملے ہوئے تھے. جو آزاد کشمیر پولیس کے لیے بدنامی کا باعث بنے ہوئے تھے ان کی خلاف محکمانہ انکوائری کر کے انہیں نوکری سے فارغ کرنے کے بعد اصل مافیا کے گرد گھیرا تنگ کیا۔میں چونکہ ریاستی میڈیا سے وابسطہ ہوں. تو اس وجہ سے ہمیں خبریں ملتی رہتی ہیں کہ فلاں جگہ پر پولیس نے کارروائی کی تو 200گرام چرس، 5عددبوتل شراب برآمد اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔یہ خبر کبھی نہیں آئی کہ فلاں جگہ پولیس نے کاروائی کی ہے جہاں سے پولیس نے گراموں میں نہیں بلکہ کلو کے وزن میںمنشیات برآمد کی ہے ۔آج صورتحال یکسر مختلف ہے. پولیس جہاں ریڈ کرتی ہے. وہاں سے منشیات کلو کے وزن میں برآمد ہو رہی ہے. شراب کی بوتلیں ایک،دو یا پانچ نہیں بلکہ درجنوں اور سینکڑوں کے حساب سے برآمد ہو رہی ہیں۔ یعنی آپ کہہ سکتے ہیں کہ منشیات فروشوں کیلئے سرزمین میرپورکو تنگ کر دیا گیا ہے۔ DIGمیرپور چوہدری سجاد حسین نے ایک اور اچھا کام یہ بھی کیا ہے کہ آپ موقع پر گرفتار ہونے والے ملزم کے ساتھ ساتھ اس کے سورس کو بھی پکڑتے ہیں کہ اس کو منشیات فروخت کرنے کے لیے دینے والا کون ہے ؟اور دوسری اچھی بات یہ ہے کہ منشیات فروش کے ساتھ منشیات پینے والے کو بھی نہیں چھوڑتے. ہیروئین اور آئس کے عادی ملزمان کو پولیس بالکل نہیں چھوڑتی پکڑ کر جیل میں ڈال دیتی ہے. مجھے اس بات کا با خوبی علم ہے کہ یہ سب کچھ کرنا اتنا آسان نہیں ہے انتہائی مشکل کام ہے. لیکن اس کام کیلئے آپ کو اللہ تعالیٰ نے میرپور میں ایس ایس پی میرپور خاور علی شوکت اور ایڈیشنل ایس پی راجہ عامر شہزاد نوابی کی صورت میں اچھی ٹیم عطا کر دی ہے جس کی وجہ سے آپ کو منشیات فروشوں کے خلاف ایکشن کرنے کے لیے جس دلیر ٹیم کی ضرورت ہے وہ آپ کے پاس موجود ہے. میرپور کی مائیں. بہنیں اور بزرگ آپ کے لیے دعا گوہ ہیں. بے بس والدین اور بالخصوص بے بس مائیں آپ کے لیے دعا گوہ ہیں جن کی اولادوں کو آپ نے ضائع ہونے سے بچا لیا ہے…. سلامت رہیں