میرپور (حیات نیوز ) کمشنر میرپور ڈویژن چوہدری مختارحسین نے منگلا ڈیم کی مچھلی کو مقامی ضروریات پوری کرنے کی ترجیحات کے حوالے سے میرپور شہرکے مختلف مقا مات، چکسواری،ڈڈیال،بھمبراورکوٹلی میں سیلز پوائنٹ بنانے، منگلاڈیم کی مچھلی کی غیر قانونی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنر یاسر ریاض،اسسٹنٹ کمشنر راجہ زاہد حسین،انفارمیشن آفیسر محمد جاوید ملک،اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز محمد ساجد،اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز محمد طارق،منگلا ڈیم مچھلی کے کنٹریکٹر ز چوہدری محمد ظفر اقبال، اشتیاق حسین (اصغر فش) نے شرکت کی۔
اجلاس میں کمشنر چوہدری مختار حسین نے انتظامیہ،فشریز اور کنٹریکٹرز کو ہدایات دیں کہ منگلا ڈیم سے نکالی جانے والی مچھلی کی فروخت پہلی ترجیحات مقامی آبادی میں کروائی جائے جبکہ مقامی آبادی کی ضروریات پوری ہونے کے بعد مچھلی کو بیرون آزاد کشمیر لے جایا جا ئے۔مچھلی کی لوکل فروخت کے لیے میرپور شہر میں دو مقامات،چکسواری اورڈڈیال میں بھی سیلز پوائنٹ بنائے جائیں تاکہ لوگوں کو منگلا ڈیم کی اصل مچھلی ان سیلز پوائنٹ سے دستیاب ہو سکے۔منگلا ڈیم سے برآمدہونے والی مچھلی کی بھمبر اور کوٹلی میں بھی فراہمی کے لیے آئندہ چند دنوں میں ڈپو قائم کردیے جائیں گے۔
اجلاس میں کمشنر میرپور ڈویژن نے سختی سے ہدایات دیں کہ انتظامیہ یا فشریز ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے منگلا ڈیم کی مچھلی کے کنٹریکٹر زپر کسی قسم کا ناجائز دباؤ نہ ڈالا جائے اور نہ ہی اس حوالے سے کنٹریکٹرکسی بلیک میلنگ میں آکر منگلا ڈیم کی مچھلی سمگل کرنے میں کوئی رعایت حاصل کرسکے۔
انتظامیہ اور سرکاری محکمے مچھلی کے کاروبار میں کوئی مداخلت نہیں کرنا چاہتے تاہم منگلا ڈیم کی مچھلی کی فروخت میں مقامی آبادی کی ضروریات پہلی ترجیح ہوگی اس حوالے سے مچھلی کے ریٹس تمام سیلز پوائنٹ پر نمایاں جگہ آویزاں رکھے جائیں۔فارموں اور منگلا ڈیم کی مچھلی کے ریٹس الگ الگ ہونے چاہیے۔
منگلا ڈیم کے نام پر فارموں کی مچھلی دھوکہ دہی کے ذریعے فروخت کرنے کی روک تھام کو بھی یقینی بنایا جائے اس حوالے سے صارفین اور خریداروں کومچھلی کے بارے میں بتایا جائے تاکہ گاہگ کو بھی اطمینان ہو۔ دھوکہ دہی کے کاروبار کی اسلام میں بھی ممانت ہے اور اسکے لیے حکومت اور انتظامیہ کسی کو اجازت نہیں دے گی کہ وہ اپنے مفادات کے لیے عوام الناس کے مفادات کو پس پشت ڈال کر دوگنا منافع کمائے۔
اجلاس میں ڈپٹی کمشنر یاسر ریاض نے منگلا ڈیم کی مقامی آبادی کو مچھلی کی فروخت کے طریقہ کار کے حوالے سے مختلف تجاویز پیش کیں اور ناجائز ذرائع سے منگلا ڈیم کی بیرون اضلاع مچھلی کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے بریفنگ دی۔اس طرح منگلا ڈیم مچھلی کے کنٹریکٹر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ منگلا ڈیم میں مچھلی کے شکار کے لیے پانچ مختلف پاکٹس بنائے گئے ہیں جن سے الگ الگ دنوں میں روزانہ کی بنیا د پر مچھلی برآمد کی جاتی ہے کچھ دنوں میں مچھلی کی پیداوار کم اور کچھ دنوں میں زیادہ ہوتی ہے۔
لوکل مارکیٹ میں مچھلی کی ضرورت پوری ہوجانے کے بعد مچھلی کو راولپنڈی،لاہور اور سیالکوٹ کی مچھلی منڈیوں میں لے جا کرفروخت کیا جاتاہے جس سے اس پر زیادہ اخراجات کرنے پڑتے ہیں اور اس سے زیادہ فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ مچھلی کو سٹاک کرنے کے لیے برف اور ٹرانسپورٹ سمیت دیگر اضافی اخراجات کرنے پڑتے ہیں۔ ٹھیکیدار ظفر اقبال نے اجلاس میں یقین دہانی کروائی کہ مچھلی کی مقامی آبادی کی فراہمی کے لیے انتظامیہ کی طرف سے دی جانیو الی ہدایات پر من و عن عملدرآمد کیا جائیگا۔