میرپور(حیات نیوز)حکومت آزادکشمیر کی اپیل پر میرپور میں یوم استحصال کشمیر کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔چیئرمین ضلع کونسل راجہ نوید اختر گوگا،میئر میونسپل کارپوریشن عثمان علی خالد،پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنما و سابق امیدوار اسمبلی چوہدری وقاص اشرف، مسلم کانفرنس کے عبدالشکور مغل،چوہدری جمیل تبسم،حریت راہنما بشیر احمد شگو،تحریک انصاف کے احسان الحق،مسلم لیگ (ن) کے حافظ یاسر بشیر،جموں وکشمیر یونائیڈڈ موومنٹ کے محبوب الرحمان،انجمن تاجراں کے سہیل شجاع مجاہد،راجہ خالد خان،بلدیاتی اراکین ونمائندگان اور سو ل سوسائٹی کے نمائندہ افراد کی قیادت میں ضلع کچہری سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو میاں محمد روڈ سے ہوتی ہوئی جب چوک شہیداں پہنچی تو بڑے احتجاجی جلسے کی شکل اختیار کرگئی۔
ریلی میں زندگی کے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے خواتین کی بھی بہت بڑی تعداد تھی۔شرکاء ریلی ہے حق ہمارا آزادی، ہم چھین کے لیں گے آزادی، بھارتی غاصبو چھوڑ دو کشمیر کو،تحریک آزادی کشمیر زندہ باد،بھارتی حکومت مردہ بادکے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔شرکاء نے سیاہ جھنڈے، بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر آرٹیکل 370اور35Aکے خاتمے کی مذمت کی گئی تھی۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کے خاتمہ سے ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا گیا ہے جسے کشمیری کسی صورت قبول نہیں کرتے انھوں نے کہاکہ 05اگست 2019ریاست جموں وکشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اس دن بھارت کی انتہا پسند حکومت نے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کا خاتمہ کرکے مقبوضہ ریاست جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت کو ختم کردیااس سے ہندوستان کی طرف سے اقوام متحدہ کے ساتھ کیے گے وعدوں اور UNOکی قراردادوں اور چوتھے جینوا کنونیشن کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے جس کی بھرپور الفاظ مین مذمت کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ریاست جموں وکشمیر کی اصل خصوصی حیثیت بحال کرنے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو 05اگست 2019کے بعد مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی افراد کو جاری ہونے والے ڈومیسائل منسوخ کروائے۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیریوں کو ان کامسلمہ حق خودارادیت دلوانے کے لیے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروائے اور حریت قائدین کی نظربندیوں /گرفتاریوں اور سزاوں کا فوری خاتمہ کیا جائے۔
اس موقع پر میئر میونسپل کارپوریشن چوہدری عثمان علی خالد نے مختلف قراردادیں پیش کیں جنھیں اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ان قراردادوں میں 05 اگست 2019 کو بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کے خاتمے کو ریاست کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا گیاان آرٹیکلز کے خاتمے سے ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کی بھر پور الفاظ میں مذمت کی گئی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھارت کی طرف سے ان آرٹیکلز کے خاتمے کا نوٹس لیں چونکہ یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں، بین الاقوامی قوانین بشمول جنیوا کنونشن کی بھی خلاف ورزی ہے۔بھارت کی طرف سے کالے قوانین کی آڑ میں نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی گئی اور حریت راہنما ؤں اوردیگر حریت قیادت پر بے بنیاد مقدمات قائم کرکے جیلوں میں پابند سلاسل رکھنے والے کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔محکوم و مظلوم اور مجبور کشمیریوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا گیااور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی تک کشمیری کسی بھی جانی و مالی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔
اس موقع پر صدر پاکستان،وزیر اعظم پاکستان اور تینوں مسلح افواج پاکستان کے سربراہان کی طرف سے ریاست جموں وکشمیر کے غیور عوام غیر مشروط سیاسی سماجی،اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے اور مسلح کشمیر پر دو ٹوک موقف اختیار کرنے پر اہلیان کشمیر کی طرف سے شکریہ ادا کیا گیا۔ تقریب کے آخر میں شہداء کشمیر،شہداء پاکستان،مسلح افواج پاکستان،پاکستان کی سربلندی،ترقی،خوشحالی اور تحریک آزادی کشمیر کی جلد کامیابی کے لیے دعائیں کی گئیں۔